حضرت فاطمہ زہراء

ساخت وبلاگ
حضرت فاطمہ 8 کی حقیقت اورآپ کو زہراء نام رکھنے کی وجہپہلا مطلب جس کے بارے میں توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اگر ایک مسلمان فرق نہیں شیعہ ہو یا سنی اس مطلب کی طرف توجہ دیں تو بہت سارے شبہات اسے حل ہو جاتا ہے ، اور بہت سارے سوالات کے جواب اسی میں پوشیدہ ہے وہ مطلب یہ ہے کہ فاطمہ 8کون ہے ؟ اگر ہم انہیں صرف پیغمبر اکرم 6 کی بیٹی ہونے سے محدود کرے اور ایک عام انسان کے عنوان سے پہچانیں تو اس کے اپنے نتائج ہے لیکن اگر ہم اس بارے میں کچھ غور و حوض کرے کہ خدا وندمتعالی کے نزدیک آپ کی کیا مقام و منزلت ہے ، اور اسی لحاظ سے پیغمبر اکرم 6 کے نزدیک آپ کی کیا مقام منزلت تھی ؟ اگر یہ معلوم ہو جائے تو اس وقت بہت سارے اعتقادی او رتاریخی مسائل حل ہو جائیں گے ،احادیث کی کتابوں میں جابر سے ایک روایت نقل ہے کہ جابر اسے امام صادق 7 سے نقل کرتا ہےقال الصدوق حدثنا أبـى حدثنا محمد بن معقل القرمسينـى ، عن محمد بن زيد الجزرى ، عن إبراهيم بن إسحاق النهاوندى ، عن عبد الله بن حماد ، عن عمرو بن شمر، عن جابر، عن أبي عبدالله7 قال: «قلت له لِمَ سمّيتَ فاطمة الزهراء زهراء؟ فقال لأنّ الله عزوجل خلقها من نور عظمته فلما أشرقَتْ أضاءَت السماوات والأرض بنورها وغشيت أبصار الملائكة و خرّت الملائكة ساجدين و قالوا: إلهنا وسيدنا ما لهذا النور فأوحي الله إليهم هذا نور من نورى أسكنته فـى سمائى خلقته من عظمتـى أخرجه من صلب نبي من أنب حضرت فاطمہ زہراء...
ما را در سایت حضرت فاطمہ زہراء دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 3tahira51 بازدید : 71 تاريخ : شنبه 21 بهمن 1396 ساعت: 0:49

محتوای سورہپیغمبرکوقیام ،انذار ،آشکارا تبلیغ کی دعوت صبر و استقامت کے ساتھ، معاد پر تاکید بار بار مختلف قسموں کے ساتھ، ہر انسان کے نامہ اعمال اسکے اعمال کے مطابق ہونا۔شان نزولاس میں شک نہیں کہ یہ سورہ ان سورتوں میں سے ہے جومکّہ میں نازل ہوئی ہیں، لیکن اختلاف اس مسئلہ میں ہے کہ کیا یہ وہ پہلی سُورت ہے جو پیغمبر پرنازل ہوئی ہے یایہ سُورئہ اقراء کے بعد نازل ہوئی ہے ۔ لیکن سورہ "" اقرأ"" اور"" سورئہ مدّثر "" کے مضامین میں غور وخوض کرنے سے اس بات کاپتہ چل جاتاہے کہ "" اقرائ"" آغازِ دعوت میں نازل ہوئی تھی ،اورسُورئہ مدثر اس زمانہ کے ساتھ مربوط ہے جب پیغمبر آشکارِ دعوت پرمعمو رہوئے ، اورپوشیدہ اورپنہاں دعوت کادورختم ہوا،لہذا بعض نے کہاہے کہ سورہ "" اقرائ"" وہ پہلا سورہ ہے کہ جوآغازِ بعثت میں نازل ہوئی اور سُورئہ "" مدثر"" وہ پہلا سورہ ہے کہ جوآشکار دعوت کے بعد ہے اور یہ بات بہت اچھی نظر آ تی ہے ۔ بہرحال مکّی سورتوں کامزاج وطبیعت ،جومبداء ومعاد کی دعوت اور شرک سے مبارزہ اورمخالفین کوعذابِ الہٰی کاانداز اورتہدید ہے،اس سورہ میں مکمل طورسے منعکس ہے۔ مضامین سورہ اس سُورہ کے مباحث مجموعی طورسے سات محوروں کے گرو گردش کرتے ہیں: ١۔ پیغمبرکوقیام ،انذار ،آشکارا تبلیغ کی دعوت اوراس راہ میں صبرو استقامت اوراس کام کے لیے ضروری آمادگیوں کی تیاری۔ ٢۔ قیامت کی طرف اشارہ ، دو حضرت فاطمہ زہراء...
ما را در سایت حضرت فاطمہ زہراء دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 3tahira51 بازدید : 48 تاريخ : شنبه 21 بهمن 1396 ساعت: 0:49

اجمالی جواب: بعض مفسرین نے اس آیت '' یا اَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا اِلَى اللّهِ تَوْبَهً نَصُوحاً '' (١) اے ایمان لانے والوں خدا کی بارگاہ میں خالص توبہ کرو ۔ کی تفسیر میں ''نصوح '' کے معنی اس طرح کئے ہیں : توبہ نصوح سے مراد وہ توبہ ہے جس کی لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ اس کی طرح توبہ کریں کیونکہ اس کے آثار توبہ کرنے والے میں ظاہر ہوجاتے ہیں ، یا توبہ کرنے والے کو نصیحت کرتے ہیں کہ گناہوں کو بالکل ختم کردے اورکبھی بھی گناہوں کی طرف نہ جائے اور بعض علماء نے اس کو خالص توبہ سے تفسیر کی ہے اور بعض علماء اس کو مادہ نصاحت سے سلائی کے معنی میں سمجھتے ہیں ، کیونکہ گناہوں کی وجہ سے دین اور ایمان کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو توبہ دوبارہ سے سی دیتی ہے۔یا توبہ کرنے والے کو اولیاء اللہ سے الگ کردیا گیا تھا اور اب دوبارہ اس کو ان میں واپس پلٹا دیا گیا ہے (٢) ۔ (٣) ۔ توبہ نصوح سے مراد وہ توبہ ہے جس کے ذریعہ توبہ کرنے والا گناہوں کو بالکل ختم کردیتا ہے اور ان کی طرف واپس نہیں پلٹتا ۔ بعض علماء اس کو خالص توبہ اور بعض علماء اس کو مادہ نصاحت سے سلائی کے معنی میں سمجھتے ہیں ، کیونکہ گناہوں کی وجہ سے دین اور ایمان کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو توبہ دوبارہ سے سی دیتی ہے ۔ حضرت فاطمہ زہراء...
ما را در سایت حضرت فاطمہ زہراء دنبال می کنید

برچسب : نویسنده : 3tahira51 بازدید : 73 تاريخ : دوشنبه 2 بهمن 1396 ساعت: 5:28